جب فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا، کعبہ کی دیواروں سے باہر تشریف لائیں، آغوش مادر میں وہ مولود تھا جس کی ولادت نے بیت اللہ کو شرف انفراد بخشا،تو گویا زمیں و زماں نے ایک ایسا منظر دیکھا جس کی نظیر تاریخ نے نہ پہلے دیکھی تھی، نہ بعد میں دیکھی۔
آنکھ کھلتے ہی، اس نور مجسم نے اپنے والد ماجد، حضرت ابوطالبؑ پر نگاہ ڈالی اور پہلی صدا جو لبوں سے جاری ہوئی، وہ سلام کا پیام تھی:
السّلامُ علیکَ یا أبه و رحمةُ اللهِ و برکاته
اے بابا، آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں و برکتیں نازل ہوں۔
یہ الفاظ نہ صرف ایک نومولود کی پہلی صدا تھے، بلکہ اس کے وجود کے ساتھ وابستہ ولایت کی پہلی تجلی بھی۔
اسی لمحہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔ جیسے ہی نگاہ علیؑ نے چہرۂ رسالت کو پہچانا، تو مسکراہٹ کے ساتھ عرض کیا:
السّلامُ علیکَ یا رسولَ الله و رحمةُ الله و برکاته
اے اللہ کے رسول، آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت و برکتیں ہوں۔
یہ محض سلام نہ تھا، بلکہ ایک عہد کا آغاز تھا،نبوت اور ولایت کے ازلی ربط کا پہلا مظہر۔
پھر، ایک لمحے کے توقف کے بعد، وہ زبان مبارک، جو ابھی دنیا میں وارد ہوئی تھی، قرآن کی تلاوت سے معطر ہونے لگی:
بِسْمِ اللهِ الرَّحمنِ الرَّحیم
قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ
الَّذِینَ هُمْ فِی صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ…
جوں ہی ان آیات کی گونج فضا میں پھیلی، رسول اکرمؐ نے، جن کا سینہ علم و حکمت کا خزینہ تھا، فرمایا:
بیشک، مومنین تمہارے ذریعہ فلاح پا چکے۔
پھر وہ تلاوت جاری رہی، یہاں تک کہ مولود کعبہ نے وہ آیات تلاوت کیں جو کامیاب مؤمنین کا آخری مقام بیان کرتی ہیں:
أُولئِکَ هُمُ الْوارِثُونَ
الَّذِینَ یَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِیها خالِدُونَ
اس پر نبی رحمتؐ نے کلمات حق ادا کیے جو حضرت علیؑ کے علم، قیادت اور ہدایت کے آسمانی مرتبہ کا اعلان تھے:
خدا کی قسم تم ہی ان کے امیر ہو، تم انہیں اپنے علم سے سیراب کرو گے، اور وہ تمہارے علم سے فیض یاب ہوں گے۔ تم ہی ان کے رہنما ہو، اور تمہارے ذریعہ ہی وہ راہ ہدایت پائیں گے۔
قَدْ أَفْلَحُوا بِکَ، أَنْتَ وَاللَّهِ أَمِیرُهُمْ، تَمِیرُهُمْ مِنْ عِلْمِکَ فَیَمْتَارُونَ، وَأَنْتَ وَاللَّهِ دَلِیلُهُمْ، وَبِکَ وَاللَّهِ یَهْتَدُونَ“
یہ وہ لمحہ تھا جب کعبہ کی متبرک فضاؤں میں نہ صرف ایک ولادت کی خوشبو پھیلی، بلکہ علم و ہدایت کا وہ آفتاب طلوع ہوا جس کی روشنی تا قیامت چمکتی رہے گی۔
کوئی تبصرہ نہیں! سب سے پہلا تبصرہ کرنے والے بنیں۔