مالک نے وہ کیا جو ایک بردبار اور علی (ع) کے چاہنے والے کو کرنا چاہئے،کیونکہ طاقت ہوتے ہوئے اپنے نفس، غصہ و جذبات پر قابو رکھنا اور انہیں کنٹرول کرنا ہی سیرت اہلبیت(ع) ہے۔
ہم لوگ بہت سی ہستیوں و شخصیات کو جانتے ہیں،لیکن ہم ان شخصیات کے صرف کچھ رخ ہی جانتے ہیں،اس وجہ سے شخصیات کے دوسرے پہلو جو کہ اہم ہوتے ہین اور درس آموز ہوتے ہیں وہ دب جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر مالک اشتر (رض) کی شخصیت کو ہی آپ دیکھ لیجئے،ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ مالک اشتر تلوار چلاتے تھے،لیکن مالک اشتر صرف تلوار ہی نہیں چلاتے تھے بلکہ آپ ایک عظیم عارف بھی تھے،چنانچہ آپ کا ایک واقعہ ملتا ہے:
ایک مرتبہ مالک اشتر سادہ لباس پہنے بازار کوفہ سے گزر رہے تھے،ایک بدتمیز دوکاندار نے جو انہیں نہیں پیچانتا تھا ان پر خربوزے کے بیج پھینک دیئے، حضرت مالک نے کوئی توجہ نہ کی اور بدستور بازار میں چلتے رہے۔
ایک اور شخص نے اس دوکاندار کو متوجہ کیا کہ تونے جس پر خربوزے کے بیج پھینکے ہیں اسے جانتا بھی ہے ؟
دوکاندار نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا تو دوسرے شخص نے بتایا: یہ خلیفہ المسلمین کی افواج کا سپہ سالار مالک اشتر ہے۔
یہ سن کر دوکاندار گھبرایا اور معافی مانگنے کے لئے مالک اشتر کے پیچھے چل پڑا۔
راستہ میں ایک مسجد آئی،مالک نے وضو کرکے دو رکعت نماز ادا کی، دوکاندار ان کے انتظار میں صحن مسجد میں کھڑا رہا،جب مالک فارغ ہوئے تو دوکاندار نے آکر معافی طلب کی اور کہا: خدارا مجھے معاف فرمائیں میں نے آپ سے گستاخی کی ہے۔
حضرت مالک نے فرمایا: بھائی تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے،میں نے یہ دو رکعت نماز بھی تمہارے استغفار کے لئے ہی پڑھی ہے۔
(مجموعہ ورام ابن ابی فراس نقل از پند تاریخ، مصنف موسی خسروی، جلد3، صفحہ 73)۔
درس زندگی:
برادران یہ ہیں علی (ع) کے کمانڈر اور علی (ع) کی ذوالفقار، یہ لوگ صرف تلوار کے ہی دھنی نہیں تھے بلکہ یہ لوگ سیرت میں بھی آل محمد کے پاسدار تھے۔
آپ دیکھئے کہ مالک اگر چاہتے تو اس ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے، مالک اگر چاہتے تو لعنت کرتے، بڑبڑ کرتے وغیرہ وغیرہ(یہ کام ہمارے ایک طبقہ کے پسندیدہ مشغلہ ہیں)۔
لیکن مالک نے وہ کیا جو ایک بردبار اور علی (ع) کے چاہنے والے کو کرنا چاہئے،کیونکہ طاقت ہوتے ہوئے اپنے نفس، غصہ و جذبات پر قابو رکھنا اور انہیں کنٹرول کرنا ہی سیرت اہلبیت(ع) ہے۔
دین دار طبقہ کو خصوصاً ان واقعات سے سیکھنا چاہئے کہ جب آپ علی (ع) کے راستہ پر چل رہے ہیں تو چاہے کوئی آپ پر گند پھینکے یا کچھ اور اصلیت دیکھائے آپ کا کام ہے اپنے راستہ پر چلتے رہنا،کیونکہ آپ کا مقصد اپنی ذات نہیں ہے اب، آپ کا مقصد اب علی (ع) کے راستے کی حفاظت کرنا ہے اور آپ اب علی (ع) کے ساتھ مخلص ہیں،لہذا خاموشی سے چلتے رہئے انشاءاللہ علی (ع) کی راہ کے راہی لوگ خود ہی آپ کے ساتھ ملتے جائیں گا اور گند پھینکنے والوں کو اللہ خود ہی شرمندہ کرتا جائے گا۔۔۔۔۔
علی (ع) کے ماننے والے صرف تلوار چلانے میں ہی بے مثل نہیں ہوتے بلکہ کردار میں بھی بے مثل ہوتے ہیں۔
جب آپ ایسے بنیں گے تب ہی علی (ع) آپ کو ہزاروں محبوں کے سامنے یاد کرکے آپ کی جدائی پر گریہ کریں گے۔۔۔۔۔ لہذا مالک اشتر جیسا بننے کی کوشش کریں….!
کوئی تبصرہ نہیں! سب سے پہلا تبصرہ کرنے والے بنیں۔